Brailvi Books

حضرت سیدُنا ابو عبیدہ بن جراح رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ
2 - 58
واپس قلعہ میں  محصور ہو گئے۔ جب صلح کے علاوہ کوئی صورت باقی نہ رہی تو انہوں  نے لشکرِ اسلام کے سپہ سالار کی جانب پیغام بھیجا کہ ہم آپ سے صلح کرنے کے لیے اپنا قاصد بھیجنا چاہتے ہیں۔ اگر آپ نے ہماری یہ عرض قبول کر لی تو ہم اسے اپنے اور آپ کے حق میں  بہتر سمجھیں  گے اور اگر آپ نے انکار کر دیا تو یقیناً اس میں  سراسر نقصان ہی ہو گا۔ مسلمانوں  کے سپہ سالار نے ان کی پیشکش کو قبول کر لیا اور ارشاد فرمایا: ’’ٹھیک ہے تم اپنے قاصد کو بھیج دو۔‘‘ رومیوں  نے مسلمانوں  کے سپہ سالار کو متاثر کرنے کے لیے نہایت ہی قیمتی لباس میں  ملبوس ایک دراز قامت شخص کو سفیر بنا کر بھیجا۔ چونکہ رومی سفیر نے مسلمانوں  کے سپہ سالار کو پہلے نہیں  دیکھا تھا اس لیے وہ مسلمانوں  کے لشکر کے قریب پہنچ کر یوں  مخاطب ہوا: ’’اے گروہِ عرب! تمہارا سپہ سالار کہاں  ہے؟‘‘ مسلمان سپاہیوں نے ایک طرف اشارہ کر کے بتایا کہ وہ وہاں  ہوں  گے۔ جب سفیر نے اس جگہ پہنچ کر دیکھا تو اس کی آنکھیں  پھٹی کی پھٹی رہ گئیں ، کیونکہ مسلمانوں  کے سپہ سالار کے بارے میں  شاید اس نے اپنے ذہن میں  یہ خاکہ بنایا تھا کہ اس کابہت بڑا دربار ہو گا جس میں  وہ عظیم الشان تخت پر قیمتی لباس پہنے براجمان ہو گا، بیسیوں  خادمین اس کے سامنے سر جھکائے باادب اس کے حکم کی تعمیل کے لیے ہروقت تیار کھڑے ہوں  گے، اس