Brailvi Books

حضرت سیدنا عبد الرحمن بن عوف رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ
9 - 126
 اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم!) جب آپ نے سجدے کو بہت طویل فرما دیا تو مجھے یہ گمان ہوا کہ شایداللہ عَزَّ وَجَلَّ نےآپ کو وفاتِ ظاہری دے دی ہے، اسی لیے میں جھک کرآپ کے رخِ انور کی زیارت کر رہا تھا۔ آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمنے ارشاد فرمایا: جب تم نے مجھے باغ میں داخل ہوتے دیکھا تھا اس وقت میں نے جبریل امین عَلَیْہِ السَّلَام سے ملاقات کی انہوں نے مجھے ربّ 1 کی طرف سے یہ خوشخبری دی کہ :’’آپ کا جو اُمتی آپ پر سلام بھیجے گا اللہ 1اُس پر سلام بھیجے گا اور جو امتی آپ پردرود بھیجے گا اللہ 1اُس پر درود بھیجے گا۔‘(۱)
درود ان پہ بھیجو ، سلام ان پہ بھیجو
یہی مومنوں سے خدا چاہتا ہے
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب! 	صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
خوش نصیب تاجر 
مکے کا ایک نوجوان اورمالدار تاجر اپنی امانت اور تجارتی مہارت کی بنا پر کافی شہرت رکھتا تھا، وہ تجارت کی غرض سے دور دراز ملکوں کا سفر کرتا اور بغرضِ تجارت ملکِ یمن جانے کا بھی اتفاق ہوتا۔اس تاجر کے اسلام قبول کرنے کا واقعہ بڑا ہی ایمان افروز ہے۔ چنانچہ اس کے بیان کا خلاصہ کچھ یوں ہے کہ
مـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــدینـــہ
(۱)…مسند ابی یعلٰی الموصلی ،الحدیث:۸۶۶، ج۱، ص۳۵۸