یہ وہی سیِّدُنا عبد الرحمن بن عوف رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ ہیں جن کو اپنے آنسوؤں پر اتنا قابو تھا کہ کسی نے انہیں اشک بار نہ دیکھا۔ چنانچہ،
آنکھیں نہیں ، دل رو رہا ہے:
مروی ہے کہ اللہ عَزَّ وَجَلَّ کے پیارے حبیب صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے پاس ایک شخص نے نہایت ہی خوبصورت آواز میں قرآنِ کریم کی تلاوت کی جو اس قدرمتاثر کن تھی کہ حضرت سیِّدُنا عبد الرحمن بن عوف رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہکے سوا سب کی آنکھیں اَشکبار ہو گئیں تو سرکارِ نامدار، مدینے کے تاجدار صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے ارشاد فرمایا: ’’عبدالرحمن کی آنکھیں نہیں ، دل رو رہا ہے۔‘‘(۱)
حضرت سیِّدُنا عبد الرحمن بن عوف رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ کی سیرت کے اس پر بہار پہلو پر ہزار جانیں قربان!آقاصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمراضی ہیں توبارگاہِ رسالت میں جب سب آنکھیں اشک بار ہوئیں تو ان کی آنکھوں سے آنسوؤں کا ایک قطرہ تک نہ نکلالیکن جب دل میں اپنے آقا صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی ناراضی کا خیال گزرا توایسی کیفیت طاری ہوگئی گویاجسم سے جان ہی نکل گئی ہواور خودپرقابو نہ پاسکے،دل میں سرکارصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی محبت کا جوش مارتا
مـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــدینـــہ
(۱)…حِلیۃُ الاوۡلیاء ،عَبد الرحمن بن عوف، الحدیث : ۳۱۹ ، ج ۱ ص۱۴۴