اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ وَ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ علٰی سَیِّدِ الْمُرْسَلِیْنَ
اَمَّا بَعْدُ فَاَعُوْذُ بِاللہِ مِنَ الشَیْطٰنِ الرَّجِیْمِ ؕ بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّ حِیْمِ ؕ
حضرت سیدنا عبد الرحمٰن بن عوف رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ
دُرُود شریف کی فضیلت
حضرتِ سیِّدُناعبدالرّحمن بن عوف رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ فرماتے ہیں : ایک مر تبہ میں مسجدِ نبوی شر یف میں داخل ہواتومیں نے سرکار صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کو مسجد سے باہر نکلتے ہوئے دیکھا۔میں بھی آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمکی اتباع میں مسجد سے باہر نکل کر آپ کے پیچھے پیچھے چلنے لگا، آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نےمیری موجودگی کی پرواہ نہ کی،یہاں تک کہ آپ ایک باغ میں داخل ہوئے اورقبلہ رو ہوکر ایک طویل سجدہ فرمایا۔میں کچھ فاصلے پر آپ کے پیچھے کھڑا تھاآپ کے طویل سجدے کے سبب مجھے گمان ہواکہ شاید اللہ عَزَّ وَجَلَّ نےآپ کو ظاہری وفات دے دی ہے۔ میں چلتاہواآپ کے قریب پہنچااور اپنے سر کو جھکا کر آپ کے رخِ انور کی زیارت کرنے لگا،اسی وقت سرکارصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے سرِاقدس کو سجدے سے اٹھایااور مجھے اس حالت میں دیکھ کر ارشاد فرمایا: ’’اے عبد الرحمن بن عوف تمہیں کیا ہوا؟‘‘میں نے عرض کی: (یارسول اللہ صَلَّی