کہ کبھی بھی اللہ عَزَّ وَجَلَّ اور اس کا رسول صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم ہم سے ناراض نہ ہوں کیونکہ جس کو رِضائے ربُّ الانام کا مژدہ مل گیا خدا کی قسم وہ دنیا و آخرت میں کامیابی پا گیا۔ حضرت سیِّدُنا عبد الرحمن بن عوف رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ کا شمار اگرچہ ان لوگوں میں ہوتا ہے جنہیں ساری زندگی اللہ و رسول عَزَّ وَجَلَّ وَصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمکی رضا حاصل رہی مگر پھر بھی آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ اللہ عَزَّ وَجَلَّ کی خفیہ تدبیر سے کبھی غافل نہ ہوئے اور ہر وقت آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ کی نظر ربّ ذو الجلال اور اس کے محبوب بے مثال صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی بے پایاں عنایات پر رہی۔ چنانچہ،
مروی ہے کہ حضرت سیِّدُنا عبدالرحمن بن عوف رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ اور کچھ دیگر صحابۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان بارگاہِ نبوت میں اللہ عَزَّ وَجَلَّ کے پیارے حبیب صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمکی دیدسے اپنی آنکھوں کو ٹھنڈا کر رہے تھے، شہنشاہِ مدینہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کا دریائے رحمت جوش میں آیا اور آپ نے سب کو اپنی کرم نوازیوں سے نوازا مگر حضرت سیِّدُنا عبدالرحمن بن عوف رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ کو بظاہر کچھ بھی عطا نہ فرمایا، حضرت سیِّدُنا عبدالرحمن بن عوف رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ نے سرکارِ دو جہاں صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کا دوسروں پر کرم دیکھا تو گویا دل بجھ گیا