Brailvi Books

حضرت سیدنا عبد الرحمن بن عوف رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ
76 - 126
’’حضور نبی ٔپاک، صاحبِ لَوْلاک صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم اس دنیا سے پردہ فرما گئے اور حال یہ تھا کہ آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم اور آپ کے اہل خانہ نے کبھی پیٹ بھر کر جو کی روٹی تک نہ کھائی۔‘‘(۱)
سُبْحَانَ اللہ عَزَّ وَجَلَّ ! حضرت سیِّدُنا عبدالرحمن بن عوف رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ کے عشق پر ہزار جانیں قربان!محبت ہو تو ایسی کہ جب محبوب کی بھوک یاد آئی تو اَشکوں کی برسات ان کی اپنی بھوک کو بہا لے گئی۔
حقیقت میں وہ لطف زندگی پایا نہیں کرتے
جو یادِ مصطفےٰ سے دل کو بہلایا نہیں کرتے
کھاؤ پیو اور جان بناؤ:
 ایک ہم ہیں اور ہمارے عشق و محبت کے کھوکھلے دعوے!!! خوب پیٹ بھر کر کھاتے ہیں کہ بد ہضمی جان ہی نہیں چھوڑتی،بے شمار بیماریوں سے تو گویا ہماری گہری دوستی ہوچکی ہے،کھانے پینے سے چند دنوں کی دوری برداشت نہیں ہوتی بلکہ نفس کی بے تابی دورکرنے کے لیے کھانے پینےکا بہانہ تلاش کیا جاتا ہے، لذیذ چٹ پٹے کھانے  پکائے جاتے ہیں اور بہت سی بیماریوں کے استقبال کے لئے زبردست دعوت کا اہتمام کیاجاتاہے، خوب پیٹ بھر کراس طرح کھاتے ہیں
مـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــدینـــہ
(۱)…حلیۃ الاولیاء ،عبد الرحمن بن عوف، الحدیث:۳۱۷، ج۱،ص۱۴۳