کائنات کی ہر ہر شے کونورِ مصطَفٰے صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کا فیض پہنچتا ہے۔(۱)
سُبْحَانَ اللہ عَزَّ وَجَلَّ ! انبیاءے کرام عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے طاقت و قدرت کے باوجود فقر کو اختیار فرمایا تاکہ اُمّت کو یہ سبق حاصل ہو کہ دُنیاوی لذتوں کی خاطر مارے مارے پھرنا دانش مندی نہیں۔ یہی وجہ ہے کہ جن کے دلوں میں اپنے نبی عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی محبت کی شمع روشن ہوتی ہے وہ ہمیشہ اپنے نبی کی سنت پر ہی عمل کرتے ہیں۔ صحابۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان سے بڑھ کر نبی کی محبت کس کے دل میں ہو سکتی ہے کہ جن کی کل کائنات ہی سرکارِ نامدار، مدینے کے تاجدار صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے رخِ انور کے دیدار کی ایک جھلک تھی، جن کا اوڑھنا بچھونا ہی اپنے محبوب کی سنتیں اور یادیں تھیں۔ چنانچہ،
آنکھیں اشک بار ہوگئیں :
حضرت نوفل بن ایاس رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ فرماتے ہیں کہ ایک دن ہم حضرت سیِّدُنا عبدالرحمن بن عوف رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ کے ساتھ ان کے گھر چلے گئے، کھانے کے وقت جب آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ کے سامنے گوشت اور روٹی پیش کی گئی تو آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ کی آنکھیں اَشک بار ہو گئیں ، میں نے وجہ پوچھی تو فرمانے لگے:
مـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــدینـــہ
(۱)…فیضانِ سنت،باب پیٹ کا قفلِ مدینہ، ص۶۴۵ تا ۶۴۷