Brailvi Books

حضرت سیدنا عبد الرحمن بن عوف رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ
74 - 126
تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم اور آپ کے اَصحاب عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان نے لذَّاتِ دُنیوِیَّہ سے کَنارہ کَشی اختیار فرمائی۔
بخاری و مسلم کی حدیثِ پاک میں ہے، حُضُور سیِّدِ عالَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی وفاتِ ظاہِری تک حُضُور کے اہلِ بَیتِ اَطہار عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان نے کبھی جَو کی روٹی بھی دو روز برابر نہ کھائی۔ یہ بھی حدیث میں ہے کہ پورا پورا مہینہ گزر جاتا تھا دَولت سَرائے اَقدس (یعنی مکانِ عالی شان) میں (چولہے میں ) آگ نہ جلتی تھی، چند کھجوروں اور پانی پر گُزر کی جاتی تھی۔
کھانا تو دیکھو جو کی روٹی، بے چھنا آٹا  روٹی بھی موٹی
وہ بھی شکم بھر روز نہ کھانا ، صَلَّی اللہُ  عَلَیْہِ  وَسَلَّم
کون و مکاں کے آقا ہو کر ، دونوں جہاں کے داتا ہو کر
فاقے سے ہیں سرکارِ دو عالمصَلَّی اللہُ  عَلَیْہِ  وَسَلَّم
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! یہ اُس شاہِ خوش خِصال محبوبِ ربِّ ذُوالجلال صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کامبارَک حال ہے،جس کے ہاتھوں میں دونوں جہاں کے خزانوں کی چابیاں دے دی گئیں۔ میرے مکی مَدَنی آقا، میٹھے میٹھے مصطَفٰے صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کا فقر اِختیاری تھا۔ ورنہ خدا کی قسم! جس کو جو کچھ ملتا ہے وہ سرکار صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے صدقے ہی میں ملتا ہے اور