کبھی بھی دنیوی لذات کی طرف توجہ نہ فرمائی اور خود حضور نبیٔ کریم، رَ ء ُوفٌ رَّحیم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم اور آپ کے اَصحاب عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان نے لذَّاتِ دُنیوِیَّہ سے کَنارہ کَشی اختیار فرمائی۔جیسا کہ دعوتِ اسلامی کے اشاعتی ادارے مکتبۃ المدینہ کی مطبوعہ 1548 صَفحات پر مشتمل کتاب،’’ فیضانِ سنّت ‘‘ صَفْحَہ 645 پر شیخِ طریقت، امیرِ اہلسنّت، بانیٔ دعوتِ اسلامی حضرت علامہ مولانا ابو بلال محمد الیاس عطّار قادری دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ فرماتے ہیں : پارہ ۲۶ سورۃُ الْاَحْقاف کی آیت نمبر ۲۰ میں اللہ عَزَّ وَجَلَّ کا فرمانِ عبرت نشان ہے: اَذْہَبْتُمْ طَیِّبٰتِکُمْ فِیۡ حَیَاتِکُمُ الدُّنْیَا وَ اسْتَمْتَعْتُمۡ بِہَا ۚ فَالْیَوْمَ تُجْزَوْنَ عَذَابَ الْہُوۡنِ (پ۲۶، ا لاَحْقاف:۲۰)
ترجمۂ کنز الایمان: تم اپنے حصّہ کی پاک چیزیں اپنی دنیا ہی کی زندگی میں فنا کر چکے اور انہیں بَرَت چکے تو آج تمہیں ذلّت کاعذاب بدلہ دیا جائے گا۔
خلیفۂ اعلیٰ حضرت، مُفسّرِ قرآن، حضرتِ صدرُ الْاَفاضِل عَلّامہ مولانا مفتی سیِّد محمد نعیم الدّین مُراد آبادی عَلَیْہِ رَحمَۃُ اللہِ الْہَادِی خَزائِنُ الْعِرفان میں اِس آیتِ مبارکہ کے تحت فرماتے ہیں : ’’اِس آیت میں اللہ تعالیٰ نے دُنیوی لَذّات اِختیار کرنے پر کُفّار کو تَوْبِیْخ (تَوْ۔بی۔ خ، یعنی ملامت) فرمائی تو رسولِ کریم صَلَّی اللہُ