اَسلاف کی سیرت کو یاد رکھنا:
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! دیکھا آپ نے کہ حضرت سیِّدُنا عبد الرحمن بن عوف رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ کا اس قدر مال و دولت رکھنے کے باوجود دنیا سے بے رغبتی کا عالم یہ تھا کہ کبھی اپنا ماضی نہیں بھولے بلکہ آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ جب بھی اسلام کے اولین دورکویادکرتے،اس کی سنہری یادیں تازہ ہو جاتیں ، غربت و افلاس کے اولین دور میں دنیا سے رخصت ہونے والے اپنے مسلمان بھائی یاد آتے تو موجودہ مال و دولت کی فراوانی یکسر بھول جاتے کیونکہ آپ جانتے تھے کہ یہ ناپائیدار دنیا یہیں رہ جائے گی، اصل کامیابی و کامرانی تو اللہ عَزَّ وَجَلَّ کی بارگاہ میں سرخرو ہو کر ہمیشہ ہمیشہ کی زندگی میں راحت پانا ہے۔ہمیں بھی چاہیے کہ ہم اس فانی اور عارضی دنیا میں دل لگانے کے بجائے ابدی و سرمدی کامیابی پانے کو اپنا مقصودِ حیات بنا لیں اور جس طرح حضرت سیِّدُنا عبد الرحمن بن عوف رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ انتہائی مالدار ہونے کے باوجودصحابۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان کی سیرت کو یاد رکھتے تھے ہم بھی ان کی سیرت کو راہِ حیات پر گامزن رہنے کے لئے مشعلِ راہ بنا لیں۔
دنیوی لذَّات سے کنارہ کشی:
حضرت عبد الرحمن بن عوف رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہاور ہمارے دیگر اسلاف نے