Brailvi Books

حضرت سیدنا عبد الرحمن بن عوف رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ
71 - 126
 نوازا مگر یہ دنیاوی مال ودولت،اورعیش وعشرت کبھی آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ کے قلبِ اطہر پر اثر انداز نہ ہو سکی جس کا اندازہ اس روایت سے لگایا جا سکتا ہے کہ ایک روز آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ کے سامنے کھانا رکھا گیا، آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ اس دن روزے سے تھے، اللہ  عَزَّ وَجَلَّ کی لذیذ نعمتیں دیکھیں تو آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ نے کچھ یوں ارشاد فرمایا: ’’حضرت سیِّدُنا مصعب بن عمیر رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ  شہید کر دیئے گئے حالانکہ وہ مجھ سے بہتر اور لائقِ احترام تھے، جب اُن کا انتقال پر ملال ہوا تو کفن کے لیے میسر کپڑا اتنا تھا کہ اگر سر کو چھپاتے تو پیر کھل جاتے اور پیروں کو چھپاتے تو سر کھل جاتا اور سَیِّدُ الشُّہَدَا    حضرت سیِّدُنا امیر حمزہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ کی تدفین و تکفین میں بھی ایک ناقابل فراموش درس آخرت ہے کہ جب آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ  شہید کئے گئے تو سوائے ایک چادر کے کفن کے لیے کچھ بھی میسر نہ تھا اور ایک ہم ہیں کہ ہم پر دنیا کشادہ کر دی گئی ہے، مجھے ڈر ہے کہیں ایسا تو نہیں کہ ہماری نیکیوں کا صلہ ہمیں (دنیا میں ہی) جلدی مل رہا ہو۔‘‘ پھر آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ کی آنکھوں سے آنسوؤں کا ایک سیلِ رواں جاری ہو گیا یہاں تک کہ سامنے موجود کھانے کی طرف توجہ ہی نہ رہی۔(۱)
مـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــدینـــہ
(۱)…صحیح البخاری،کتاب الجنائز، باب اذا لم یوجد الا ثوب واحد، الحدیث:۱۲۷۵، ج۱،ص۴۳۱