ایک بار سو رو پیہ نفع کمانےسے رو زکا دس روپے نفع بہتر ہے۔ (۱) کیونکہ اِحْتِکَار (ذخیرہ اندوزی) ممنوع ہے یعنی کھانے کی چیز کو روک لینا تاکہ گراں ہونے پر فروخت کرے منع ہے۔ چنانچہ ایک حدیث میں ہے: جو چالیس روز تک اِحْتِکَار کرے گا، ﷲ تعالیٰ اس کو جذام و افلاس میں مبتلا کرے گا۔ اِحْتِکَار انسان کے کھانے کی چیزوں میں بھی ہوتا ہے، مثلاً اناج اور انگور بادام وغیرہ اور جانوروں کے چارہ میں بھی ہوتا ہے جیسے گھاس، بھوسا۔ اِحْتِکَار وہیں کہلائے گا جبکہ اس کا غلہ روکنا وہاں والوں کے لیے مضر ہو یعنی اس کی وجہ سے گرانی ہو جائے یا یہ صورت ہو کہ سارا غلہ اسی کے قبضہ میں ہے، اس کے روکنے سے قحط پڑنے کا اندیشہ ہے، دوسری جگہ غلہ دستیاب نہ ہو گا۔(۲)
﴿20﴾ مالِ تجارت کوزکوٰۃ کی ادائیگی کر کے پاک وصاف بھی کرتارہے کہ جس مال سے زکوٰۃ ادا نہیں کی جاتی اس سے برکت اُٹھا لی جاتی ہے۔
﴿21﴾ تاجر کے لیے جس طرح اپنے گاہک سے خوش اخلاقی ضروری ہے اسی طرح دیگرتاجروں سے بھی حسن سلوک نہایت ضروری ہے کہ بلاوجہ شرعی
مـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــدینـــہ
(۱)…اسلامی زندگی، ص۱۵۶ مفھوماً
(۲)…بھارِ شریعت، ج۳، ص۴۸۲ ملتقطاً