مددگار صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے: اللہ عَزَّ وَجَلَّ اس شخص پر رحم کرے جو بیچنے اور خریدنے اور تقاضے میں آسانی کرے۔(۱)
﴿9﴾ یوں تو ہر مسلمان کا خوش خلق ہونا لازم ہے مگر تا جر کو خصوصاً خوش خلقی چاہیے کہ یہ تجارت میں برکت کا ایک سبب ہے ،جوتاجربدخلق ہوتاہے عموماً دیکھنے میں آیا ہے کہ اس کی تجارت سے برکت اُٹھا لی جاتی ہے جو گاہک اسکے پاس ایک بار آتا ہے پھر اسکی بد مزاجی کی وجہ سے دو بارہ نہیں آتا۔
﴿10﴾تاجر کو نیک چلن ، دیا نتدارہونا ضروری ہے ، بد چلن ، بدمعاش ، حرام خور کبھی تجارت میں کامیاب نہیں ہوسکتا ۔ دیا نتداری سے ہی لوگ اس پر بھر وسہ کریں گے ۔کم تو لنے والا، جھوٹا، خائن کچھ دن تو بظاہر نفع کما لیتا ہے مگر آخر کار سخت نقصان اٹھاتا ہے۔
﴿11﴾یوں تو دنیا میں کوئی کام بغیر محنت کے نہیں ہوتا مگر تجارت سخت محنت ،چستی اور ہوشیاری چاہتی ہے۔کاہل سست آدمی کبھی کسی کام میں کامیاب نہیں ہوسکتا ۔ مثل مشہور ہے کہ’’ بغیر محنت تو لقمہ بھی منہ میں نہیں جاتا‘‘ تا جر خواہ کتنا ہی بڑا آدمی بن جائے مگر سارے کام نوکروں پر ہی نہ چھوڑدے بعض کام خود اپنے ہاتھ سے بھی کرے،اس کی برکت سے سستی وکاہلی
مـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــدینـــہ
(۱)…صحیح البخاری، کتاب البیوع، باب السھولۃ والسماحۃ...إلخ، الحدیث:۲۰۷۶، ج۲، ص۱۲