مال میں برکت دیکھنا چاہتا ہے تو ان بُری باتوں سے گریز کرے۔ تاجروں کی انہی بدعنوانیوں کی وجہ سے بازار کو بدترین بقعہ زمین (زمین کا بدترین حصہ، مقام) فرمایا گیا اور یہ کہ شیطان ہر صبح کو اپنا جھنڈا لے کر بازار میں پہنچ جاتا ہے اور بے ضرورت بازار میں جانے کو بُرا بتایا گیا۔ (۱)
﴿6﴾تاجرکے لیے تجارت کے ضروری مسائل سیکھنا فرض ہے۔ چنانچہ فتاویٰ عالمگیری میں ہے: جب تک خریدو فروخت کے مسائل معلوم نہ ہوں کہ کون سی بیع جائز ہے اور کون سی ناجائز، اس وقت تک تجارت نہ کرے۔(۲)
﴿7﴾تجارت میں اتنامشغول نہ ہوکہ ذکر اللہ سے بھی غافل ہوجائے۔ چنانچہ مروی ہے کہ صحابۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان خریدو فروخت اور تجارت کیا کرتے تھے مگر جب حقوق ﷲ میں سے کوئی حق پیش آ جاتا تو خریدو فروخت اور تجارت اُن کو ذکرﷲ سے نہ روکتی، بلکہ پہلے وہ اُس حق کو ادا کرتے۔(۳)
﴿8﴾تاجر کو چاہیے کہ خرید و فروخت میں نرمی اختیارکرے کہ حدیثِ پاک میں اس کی مدح و تعریف آئی ہے۔ چنانچہ سرکارِ والا تَبار، ہم بے کسوں کے
مـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــدینـــہ
(۱)…بھارِ شریعت، ج ۲، ص۶۱۳
(۲)…الفتاوی الھندیۃ، کتاب الکراھیۃ، الباب الخامس والعشرون في البیع...إلخ،ج۵،ص۳۶۳
(۳)…صحیح البخاری، کتاب البیوع، باب التجارۃ فی البر، ج۲، ص۸