Brailvi Books

حضرت سیدنا عبد الرحمن بن عوف رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ
62 - 126
﴿3﴾تجارقیامت کے دن فجار(بدکار)اٹھائے جائیں گے مگرجوتاجر متقی ہواور لوگوں کے ساتھ احسان کرے اور سچ بولے۔ (۱)
﴿4﴾ تمام کمائیوں میں زیادہ پاکیزہ اُن تاجروں کی کمائی ہے کہ جب وہ بات کریں جھوٹ نہ بولیں اور جب اُن کے پاس امانت رکھی جائے خیانت نہ کریں اور جب وعدہ کریں اُس کا خلاف نہ کریں اور جب کسی چیز کو خریدیں تو اُس کی مذمت (برائی) نہ کریں اورجب اپنی چیزیں بیچیں تو اُنکی تعریف میں مبالغہ نہ کریں اور ان پر کسی کا آتا ہو تو دینے میں ٹال مٹول نہ کریں اور جب اپنی شے کسی سے لینی ہو تو سختی نہ کریں۔ (۲)
﴿5﴾ تجارت (۳)بہت عمدہ اور نفیس کا م ہے، مگر اکثر تجار کذب بیانی (جھوٹ) سے کام لیتے بلکہ جھوٹی قسمیں کھا لیا کرتے ہیں ، اسی لیے اکثر احادیث میں جہاں تجارت کا ذکر آتا ہے، جھوٹ بولنے اور جھوٹی قسم کھانے کی ساتھ ہی ساتھ ممانعت بھی آتی ہے اور یہ واقعہ بھی ہے کہ اگر تاجر اپنے
مـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــدینـــہ
(۱)…سنن الترمذی، کتاب البیوع،  باب ما جاء فی التجار  …الخ، الحدیث: ۱۲۱۳، ج۳،  ص۵
(۲)…شعب الایمان، الحدیث:۴۸۵۴، ج۴، ص ۲۲۱
(۳)…تجارت کےتفصیلی مسائل کے لیے بہارشریعت،ج۲،ص۶۰۸، فتاوی رضویہ، ج۱۷، ص۸۱کا مطالعہ کیجئے۔