تج ڈال مال و دھن کو
کوڑی نہ رکھ کفن کو
جس نے دیا ہے تن کو
دے گا وہی کفن کو
امیر المومنین حضرت سیِّدُنا عثمان غنی رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ نے حضرت سیِّدُنا ابو ذر غفاری رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ کی موجودگی میں حضرت سیِّدُنا کعب احبار رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ سے مسئلہ پوچھا کہ حضرت عبدالرحمن بن عوف رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ بہت مال چھوڑ کر گئے ہیں ، آپ کا کیا خیال ہے آیا مال جمع کرنا اور بال بچوں کے لیے چھوڑ جانا جائز ہے یا نہیں ؟ چونکہ حضرت ابوذر غفاری رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ زاہد ترین صحابہ میں شمار ہوتے تھے، زہد و ترکِ دنیا کی احادیث پر سختی سے عامل تھے، اس لیے ان کی موجودگی میں یہ سوال وجواب ہوئے تاکہ ان کے سامنے حکم شرعی اور زُہد،نیز تقویٰ و فتویٰ میں فرق واضح ہوجائے،یعنی مال جمع رکھنا، بعد وفات چھوڑ جانا حلال ہے جب کہ اس سے زکوٰۃ، فطرہ، قربانی، حقوق العباد ادا کیے جاتے رہے ہوں یہ کنز میں داخل نہیں جس کی قرآن کریم میں برائی آئی ہے۔(۱)
معلوم ہوا کہ حضرت سیِّدُنا ابو ذر غفاری رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ اور حضرت عمر بن
مـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــدینـــہ
(۱)…مراۃ المناجیح، ج۳، ص۸۸ … ج۸، ص۵۴۷، ملخصاً