باہر ہو یعنی فاقہ کی صورت میں شکوہ کرنے لگے اگرچِہ صِرف دل میں ایسا کرےاور زَبان تک نہ لائے یا ناجائز طریقوں یعنی چوری یا بھیک وغیرہ کا مرتکِب ہو تو اس پر لازِم ہے کہ بقَدَرِ حاجت کچھ مال جمع رکھے۔
٭…اگر مزدور ہے کہ روز کا روز کھاتا ہے تو اس پر لازم ہے کہ اتنا ہی مال جمع رکھے جو ایک دن کے لئے کافی ہو۔
٭… اور تنخواہ دار ہے یا کسی مکان ودکان وغیرہ کے ماہانہ کرائے پر گزر بسر ہے تو اتنا مال جمع رکھے جو ایک مہینے کے لئے کافی ہو۔
٭… اور زمیندار ہے کہ فصل چھ ماہ یا سال پر پاتا ہے تو اس پر چھ مہینے یا سال بھر کی ضروریات کے لئے مال جمع رکھنا لازم ہے۔
٭…یاد رہے کہ بندے پر اصل ذَرِیعۂ مَعاش بَقَدرِ کِفایت باقی رکھنا مُطلَقاً لازِم ہے۔
٭…اگر مال جمع نہ رکھنے میں کسی کا دل پریشان ہو، عبادت و ذِکرِ الہٰی میں خَلَل پڑتا ہو تو بَقَدرِ حاجت جمع رکھنا افضل ہے۔
٭… اور اگر مال جمع رکھنے میں کسی کا دل مُنتَشِر اور مال کی حفاظت میں ہی لگا رہے تو جمع نہ رکھنا افضل ہے کہ اَصل مقصود ذِکرِ الہٰی کے لیے فارِغ ہونا