عوف رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ نے اپنے بھائی سے فرمایا: ’’اللہ عَزَّ وَجَلَّ آپ کو برکتیں عطا فرمائے، میں آپ کے مال سے کچھ نہ لوں گا، بس آپ اتنا کرم فرمائیں کہ مجھے بازار کا راستہ دکھا دیں۔‘‘ یعنی آپ خود اپنے ہاتھ سے محنت و مشقت کر کے کمانا چاہتے تھے ،پس آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ کے بھائی حضرت سیِّدُنا سعد بن ربیع انصاری رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ نے آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہکو بازار قَیْنُقَاع کا راستہ بتایا،آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ نے گھی اور پنیر کی تجارت شروع کی تو اللہ عَزَّ وَجَلَّ نے بھی آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہکے مال میں برکت پیدافرماکر اپنی کرم نوازیوں اور بخششوں کے دروازے کھول دیئے۔(۱)
معلوم ہوا کہ حضرت سیِّدُنا عبد الرحمن بن عوف رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ کی طرح ہمیں بھی مال و دولت کے حصول میں ایسا مختصر اور آسان ذریعہ و راستہ اختیار کرنے کے بجائے اپنی کوشش اور اللہ عَزَّ وَجَلَّ کے فضل و کرم پر بھروسہ کرنا چاہئے تاکہ ہماری آئندہ نسلیں اسلاف کے نقش قدم پر چلنے والی ہوں۔
مِری آنیوالی نسلیں ترے عشق ہی میں مچلیں
انہیں نیک تم بنانا مَدَنی مدینے والے
مـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــدینـــہ
{ FN 1403 }…صحیح البخاری، الحدیث:۲۰۴۸، ج۲، ص۴ ملتقطاً