Brailvi Books

حضرت سیدنا عبد الرحمن بن عوف رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ
50 - 126
 یعنی جب غنی کا دل خوفِ الہٰی سے بھرا ہو تو مالداری میں کوئی حرج نہیں۔(۱)
حصولِ مال کا مختصر راستہ و ذریعہ:
مال و دولت کے حصول میں شرعی تقاضوں کو پیش نظررکھتے ہوئے کوشش کی جائے کہ خودداری ہاتھ سے نہ جانے پائے اورنہ ہی کوئی ایسا مختصر راستہ و ذریعہ استعمال کیا جائے جس کے سبب بعد میں شرمندگی کا سامنا کرنا پڑے بلکہ اس سلسلے میں اسلاف کے اندازِ حیات کو اپنایا جائے۔ چنانچہ، 
سیدنا عبد الرحمن بن عوف کی خودداری:
مروی ہے کہ ہجرت کا حکم ملنے کے بعد جب حضرت سیِّدُنا عبد الرحمن بن عوف رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ اپنا سب مال و متاع مکہ مکرمہ میں چھوڑ کر خالی ہاتھ مدینہ منورہ پہنچے تو دو جہاں کے تاجْوَر، سلطانِ بَحرو بَر صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم  نے دوسرے مہاجرین کی طرح انہیں بھی ایک انصاری صحابی حضرت سیِّدُنا سعد بن ربیع رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ کے ساتھ رِشتۂ  اُخوت میں پَرو دیا۔ 
حضرت سیِّدُنا سعد بن ربیع انصاری رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ کا شمار مدینۂ منورہ کے متمول اور دولت مند افراد میں ہوتا تھا، انہوں نے اپنے غریب الوطن اورتہی
مـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــدینـــہ
(۱)…المسند للامام احمد بن حنبل، الحدیث:۲۳۲۱۸، ج۹، ص۵۳
مراٰۃ المناجیح، ج۷، ص۱۰۳