عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان کے پاس جلوہ افروز ہوتے ہیں جیسے طلوعِ سحر کے بعد رات کا اندھیرا دن کے اجالے کا لبادہ اوڑھ لیتا ہے ایسے ہی سرکار صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی دید اُن کے بیتاب دلوں پر صبحِ بہاراں کا کام کرتی ہے تو گویا محفل کا رنگ ہی بدل جاتا ہے، اللہ عَزَّ وَجَلَّ کے پیارے حبیب صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے سرِ انور پر پانی کے قطرے موتیوں کی طرح حسن کو چار چاند لگا رہے ہیں ، یعنی سرورِ دو جہاں صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے غسل کیا کیا! جمالِ باکمال اور بھی نکھر گیا ہے، چہرۂ انور پر خوشی کے آثار ہیں۔ صحابۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان نے عرض کی: یارسول اللہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم !ہم شہنشاہِ خوش خصال صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کو بہت خوش دیکھ رہے ہیں ، اللہ عَزَّ وَجَلَّ آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کو ہمیشہ خوش و خرم رکھے، رنج و غم کی ہوا بھی نہ لگنے دے کہ آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی خوشی سے کائنات کی خوشی وابستہ ہے اور آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کا جمال سب کی خوشی کا ذریعہ ہے۔ ارشاد فرمایا: ہاں ! واقعی میں خوش ہوں۔ کسی نے وجہ نہ پوچھی کہ اس خوشی کا سبب کیا ہے؟دورانِ گفتگو مالداری کا ذکر بھی چھڑ گیا کہ یہ اچھی ہے یا بری؟ تو سیِّد عالَم، نُورِ مُجَسَّم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے ارشاد فرمایا: ’’اس شخص کے لیے مالداری میں حرج نہیں جو اللہ سے ڈرے۔‘‘