علامہ عبد الرؤوف مناوی عَلَیْہِ رَحمَۃُ اللہِ الْقَوِی ارشادفرماتے ہیں :’’غنی کی دو قسمیں ہیں غَنِی بِالشَّئ وَالْمَال یعنی جومال ودولت حاصل کرکے مالدار ہوجائے۔ اور غَنِی عَنِ الشَّئ یعنی جومال ودولت سے بے پرواہو،اسے کسی شے کی حاجت و طلب نہ ہو۔(۱)
حقیقی غنی کون ہے؟
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! اگرچہ مال ودولت والا شخص بھی غنی کہلاتا ہے لیکن حقیقی غنی وہی ہے جومال ودولت سے بے پرواہو،مال ودولت کی کثرت کانام ’’غَنَا‘‘نہیں بلکہ’’غَنَا‘‘ تودل کے غنی ہونے کا نام ہےچنانچہ،
حضور نبی ٔپاک، صاحبِ لَوْلاک صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے: ’’لَيْسَ الْغِنَى عَنْ كَثْرَةِ الْعَرْضِ وَلٰكِنَّ الْغِنَى غِنَى النَّفْسِ ‘‘یعنی ْغِنَىمال و اسباب کی کثرت کا نہیں بلکہ دل کے غنی ہونے کا نام ہے۔(۲)
معلوم ہوا کہ’’ غَنَا‘‘دو طرح کی ہے یعنی کوئی مال واسباب کی کثرت کے سبب غنی و مالدار کہلاتا ہو تو ضروری نہیں حقیقت میں بھی مالدار ہو کیونکہ حقیقی غنی تو وہ ہے جس کادل نورِالٰہی سے منور ہو،اس کے دل میں مال ودولت کی محبت کے
مـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــدینـــہ
(۱)…فیض القدیر، تحت الحدیث:۳۳۹۹، ج۳، ص۳۷۰
(۲)…صحیح البخاری، کتاب الرقاق، باب الغنی غنی النفس، الحدیث:۶۴۴۶، ج۴، ص۲۳۳