Brailvi Books

حضرت سیدنا عبد الرحمن بن عوف رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ
43 - 126
 دعا کی برکت سے آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ پر رزق کے دروازے اس قدر کشادہ فرما دیئے کہ آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ کے انتقال پر ملال کے بعد جب ترکہ تقسیم کیا گیا تو آپ کے چھوڑے ہوئے سونے (Gold) كو کلہاڑوں سے کاٹتے کاٹتے لوگوں کے ہاتھوں میں آبلے پڑ گئے۔(۱)
مال ودولت کا مالک ہونا برا نہیں :
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! اللہ  عَزَّ وَجَلَّ نے حضرت سیِّدُنا عبدالرحمن بن عوف رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہکو جس قدر مال و دولت سے نوازا اس سے معلوم ہوا کہ کثیر مال و دولت کا مالک ہونا برا نہیں بلکہ یہ اللہ1کی ایک نعمت ہے۔ اس لیے کہ اگر دولت کو حلال طریقے سے کما کر اچھی جگہ خرچ کیا جائے اور اس کے حقوقِ واجبہ بھی ادا کئے جائیں تویہ دولت صدقۂ جاریہ جیسی لازوال نعمت بلکہ کل بروزِ قیامت اِنْ شَآءَ اللہ  عَزَّ وَجَلَّ دخولِ جنت کا سبب بھی بن جائے گی اور اگردولت کو حرام ذرائع سے کما کرحرام ہی میں خرچ کیا جائے تو یہ دنیاوآخرت کیلئے زحمت بلکہ آخرت میں دخولِ نار کا سبب بھی بن سکتی ہے۔ چنانچہ،
 امیر المومنین حضرت ِ سیِّدُنا عمر بن خطاب رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ  سے روایت ہے فرماتے ہیں :’’دنیا میٹھی اور سرسبز ہے، جس نے اس میں سے حلال طریقہ سے 
مـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــدینـــہ
(۱)…الشفا، فصل فی اجابۃ دعائہ، ج۱، ص۳۲۶