حضرت سیِّدُنا ا بنِ عباس رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُمَا سے مروی ہے کہ ایک بار سرکارِ مدینہ، قرارِ قلب وسینہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے لوگوں کو صدقہ کی رغبت دلائی تو حضرت سیِّدُنا عبدالرحمن بن عوف رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ چار ہزار درہم لائے اور عرض کی: ’’یارسولَ اللہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم! میرا کل مال آٹھ ہزار درہم تھا چار ہزار تو یہ راہِ خدا میں حاضر ہے اور چار ہزار میں نے گھر والوں کے لئے رکھ لئے ہیں۔‘‘ اس پر آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے انہیں یوں دعا دی: ’’اللہ عَزَّ وَجَلَّ اس میں برکت عطا فرمائے جو تم نے دیا اور اس میں بھی جو اہل و عیال کے لیے رکھ چھوڑا۔‘‘ پس اس دعا کی برکت سے ان کا مال اس قدر بڑھا کہ جب ان کی وفات ہوئی تو انہوں نے دو بیبیاں چھوڑیں انہیں ملنے والے ترکے کی مالیت ایک لاکھ ساٹھ ہزار درہم تھی۔(۱)
حضرت سیِّدُنا عبدالرحمن بن عوف رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ سیِّدُ الْمُبَلِّغِیْن، رَحْمَۃٌ لِّلْعٰلَمِیْنصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمکی اس دعا کی برکتیں بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں :’’میں جب کوئی پتھر اٹھاتا ہوں تو مجھے امید ہوتی ہے کہ سرکارِ والا تَبار صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَا ٰلِہٖ وَسَلَّم کی دعا کی برکت سے اس کے نیچے سوناہی ملے گا۔‘‘ پس اللہ عَزَّ وَجَلَّ نے اپنے مَحبوب، دانائے غُیوب صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی
مـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــدینـــہ
(۱)…تفسیر الخازن، سورۃ التوبۃ، تحت الایۃ:۷۹، ج۲، ص۲۶۵