Brailvi Books

حضرت سیدنا عبد الرحمن بن عوف رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ
41 - 126
 ایک بار آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ نے کچھ جائیدادہدیہ کی جو ۴۰ ہزار دینار میں فروخت ہوئی اور اسکے علاوہ ایک باغ بھی نذر کیا جو چار لاکھ درہم میں فروخت کیا گیا۔(۱)
مال میں برکت کی دعااور اس کے ثمرات:
حضرت سیِّدُنا عبد الرحمن بن عوف رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ بہت زیادہ دولت مند تھے،بلکہ ایسے عظیم دولت مندتھےکہ رحمتِ عالَم، نُورِ مُجَسَّم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے اپنے فرمانِ عالیشان میں آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہکو جنت میں داخل ہونے والا سب سے پہلا مالدار قرار دیا، آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہکی مالداری ودولت مندی میں اضافے کا سب سے بڑا سبب حضور نبیٔ  کریم، رَ ء ُوفٌ رَّحیم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی وہ دعائیں ہیں جن سے آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہکو نوازا گیا۔ چنانچہ، 
حضرت سیِّدُنا انس رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ فرماتے ہیں کہ میں نے حُسنِ اَخلاق کے پیکر، محبوبِ رَبِّ اَکبر صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم  کو حضرت سیِّدُنا عبد الرحمن بن عوف رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ کو یہ دعا دیتے ہوئے سنا :’’اللہ عَزَّ وَجَلَّ تمہارے مال میں برکت دے اور قیامت کے دن تمہارے حساب میں نرمی فرمائے۔‘‘(۲)
مـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــدینـــہ
(۱)…سنن الترمذی، کتاب المناقب، با ب مناقب عبدالرحمن بن عوف…الخ، الحدیث: ۳۷۷۰/ ۳۷۷۱، ج۵، ص۴۱۷
(۲)…الریاض النضرۃ، ج۲، ص۳۰۶