اُم المومنین رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہَا کی دعا:
بعض دیگر صحابۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان بھی امہات المومنین رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُنَّ کی خدمت میں اپنی جائیدادیں نذر کرتے تھے مگر حضرت سیِّدُنا عبد الرحمن بن عوف رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ کی بات ہی نرالی ہے، وہ نہ صرف اپنی جائیدادیں اُن کی نذر کرتے بلکہ ان کی دعاؤں سے بھی فیضیاب ہوتے تھے۔ چنانچہ،
اُمّ المومنین حضرت سیدتنا عائشہ صدیقہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہَا نے حضرت سیِّدُنا عبد الرحمن بن عوف رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ کے صاحبزادے حضرت ابو سلمہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ سے فرمایا کہ ایک بار اللہ عَزَّ وَجَلَّ کے پیارے حبیب صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے (ازواجِ مطہرات رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُنَّ سے) ارشاد فرمایا: ’’میری اپنے بعد جن معاملات کی طرف خاص توجہ ہے ان میں تمہارا معاملہ بھی ہے کیونکہ صابرین کے علاوہ کوئی بھی تمہاری خدمت پر استقامت اختیار نہ کرے گا۔‘‘ راوی فرماتے ہیں کہ اس کے بعد ام المومنین رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہَا نے میرے والد محترم کو یوں دعا دی: ’’اے ابو سلمہ! اللہ عَزَّ وَجَلَّ تمہارے باپ کو جنتی نہر سَلْسَبِیْل کے شیریں پانی سے سیراب فرمائے۔‘‘ کیونکہ حضرت عبد الرحمن بن عوف رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ اُمہات المومنین رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُنَّ کی اپنے مال سے خوب خدمت کیا کرتے تھے،