اطہار کا خدمتگار ہونے کی وجہ سے ’’اَلصَّادِقْ وَ الْبَارّ‘‘ (یعنی سچا اور نیک) کا لقب عطا ہوا اسی طرح صحابۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان کی طرف سے آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ کو ’’اَمِیْن‘‘ کا لقب عطا ہوا۔ چنانچہ،
امیر المومنین حضرت سیِّدُنا علی المرتضی شیر خدا کَرَّمَ اللہُ تَعَالٰی وَجْہَہُ الْکَرِیْم سے مروی ہے کہ سرکار مدینہ، راحت قلب وسینہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے ارشاد فرمایا: ’’عَبْدُ الرَّحْمٰن اَمِیْنٌ فِی السَّمَآءِ وَاَمِیْنٌ فِی الْاَرْضْ‘‘ یعنی حضرت سیِّدُنا عبد الرحمن بن عوف رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ زمین وآسمان میں امین (امانت دار) ہیں۔‘‘(۱)
زمین میں اللہ عَزَّ وَجَلَّکے وکیل:
حضرت سیِّدُناعبد الرحمن بن عوف رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ کوبارگاہ نبوی سے ایک اور لقب’’زمین میں اللہ عَزَّ وَجَلَّ کے وکیل ‘‘بھی عطاہوا۔چنانچہ،
امیر المومنین حضرت سیِّدُناعلی المرتضی کَرَّمَ اللہُ تَعَالٰی وَجْہَہُ الْکَرِیْم سے روایت ہے اللہ عَزَّ وَجَلَّ کے پیارے حبیب صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمنے ارشادفرمایا: ’’عبد الرحمن بن عوف رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ زمین میں اللہ عَزَّ وَجَلَّ کے وکیل ہیں۔‘‘(۲)
مـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــدینـــہ
(۱)…الاصابۃ فی تمییز الصحابۃ، ج۴، ص۲۹۲
(۲)…الریاض النضرۃ،ج۲،ص۳۰۴