Brailvi Books

حضرت سیدنا عبد الرحمن بن عوف رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ
38 - 126
 کرے گا وہ ’’اَلصَّادِقْ وَالْبَارّ‘‘ (یعنی سچااور نیک) ہو گا۔‘‘ چنانچہ حضرت عبد الرحمن بن عوف رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ نے تاجدارِ رِسالت صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے بعد آپ کا حقیقی خدمتگار ہونے کا حق ادا کر دیا کہ جب بھی امہات المومنین رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُنَّ کو حج کے لئے یا کہیں اور جانا ہوتا تو آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہایک جانثار اور وفاشعار سپاہی کی طرح ساتھ ساتھ رہتے،امہات المومنین رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُنَّ کے آرام اور پردے کا خوب اہتمام فرماتے،اس طرح کہ دورانِ سفر اونٹوں کے کجاووں پر سبز رنگ کی موٹی چادریں ڈال دیتے اور قیام کرنا ہوتا تو کسی ایسی محفوظ گھاٹی کا انتخاب فرماتے جہاں داخل ہونے اور نکلنے کا صرف ایک ہی راستہ ہوتا (تا کہ کوئی بھی امہات المومنین رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُنَّ کے آرام میں مخل نہ ہوسکے) ۔(۱)
اس در کا جب سے میں نوکر ہوا
سب سے اچھی مری نوکری ہو گئی
جبریل سے مجھے بھی ہے نسبت قریب کی
وہ بھی ہے اور میں بھی ہوں دربانِ مصطفےٰ
زمین وآسمان میں امین:
حضرت سیِّدُناعبد الرحمن بن عوف رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ کوجس طرح اہلِ بیت
مـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــدینـــہ
(۱)…الاصابۃ فی تمییز الصحابۃ، الرقم ۵۱۹۵ عبد الرحمن بن عوف، ج۴، ص۲۹۲