مالکِ کونین ہیں گو پاس کچھ رکھتے نہیں
دو جہاں کی نعمتیں ہیں اُن کے خالی ہاتھ میں
فقرکواختیارکرنے کی حکمت:
اگر آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم عیش و عشرت میں زندگی بسر فرماتے اور آسائش و راحت محبوب رکھتے تو آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کا پروردگار عَزَّ وَجَلَّ آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی خوشی پر خوش ہونے والا دنیامیں جنتوں کو اتار کر رکھ دیتا۔ ایک بارآپ کے رب1نے آپ کوپیام بھیجا :’’کہوتومکہ کے دو پہاڑوں کوسونے کا بنا دوں کہ وہ تمہارے ساتھ رہیں۔‘‘عرض کی: ’’یہ چاہتا ہوں کہ ایک دن کھاکر شکربجا لاؤں ،ایک دن بھوکا رہ کر صبرکروں ۔‘‘(۱) اگر آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمعیش وعشرت میں مشغول رہتے تو’’تکلیف ومصیبت‘‘ آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمکی برکات سے محروم رہ جاتیں۔
اہلِ بیت کے حقیقی خدمت گار:
ایک بار شہنشاہِ مدینہ، قرارِ قلب و سینہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے ارشاد فرمایا: ’’میرے بعد جو میری ازواجِ مطہرات (رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُنَّ)کی چاکری
مـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــدینـــہ
(۱)…سنن الترمذی، کتاب الزھد، باب ماجاء فی الکفاف …الخ، الحدیث: ۲۳۵۴، ج۴، ص۱۵۵