سیِّد عالَم، نُورِ مُجَسَّم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے رُوئے انور سے مس ہونے کا شرف حاصل تھا تو یہ کیسے ہو سکتا ہے کہ دنیا میں آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی تشریف آوری کے وقت جن آنکھوں نے رخِ زیباکا دیدارکیا ہو اور جن ہاتھوں نے سب سے پہلے آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے جسمِ ناز کو چھونے کا شرف پایا ہو ان آنکھوں یا ہاتھوں پر جہنم کی آگ حرام نہ ہوتی۔ پس اللہ عَزَّ وَجَلَّ نے اپنے حبیب صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی اس پہلی خادمہ کو اولاد سمیت اپنے دامنِ رحمت میں شرفِ قبولیت عطا فرماتے ہوئے نہ صرف اسلام کی دولت سے نوازا بلکہ ہجرت کی سعادت بھی عطا فرمائی اور حضرت سیدتنا شفا رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہَا کے اس لختِ جگر یعنی حضرت سیِّدُنا عبد الرحمن بن عوف رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ کو ان دس خوش نصیبوں میں شامل فرما دیا جنہیں دنیا ہی میں جنت کی نوید ملی۔ چنانچہ،
رسول اللہ کی طرف سے جنتی ہونے کی بشارت:
اللہ عَزَّ وَجَلَّ کے پیارے حبیب صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے ارشاد فرمایا: ’’حضرت سیِّدُناابوبکر، عمر، عثمان، علی، طلحہ، زبیر، عبد الرحمن بن عوف، سعدبن ابی وقاص، سعید اور ابوعبیدہ بن جراح (رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُم اَجْمَعِیْنْ )جنتی ہیں۔ ‘‘(۱)
مـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــدینـــہ
(۱)…سنن الترمذی،کتاب المناقب، مناقب عبد الرحمن بن عوف،الحدیث: ۳۷۶۸، ج۵، ص ۴۱۶