Brailvi Books

حضرت سیدنا عبد الرحمن بن عوف رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ
29 - 126
 نوال، رسولِ بے مثال صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کفروشرک اور وحشت وبربریت کے گھپ اندھیروں کودورکرنے ،عَالَمِیْن کے لیے رحمت بن کرمادر گیتی پر جلوہ افروزہوئے تو دنیا میں سب سے پہلے آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کا استقبال کرنے والے اور آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے جسمِ اطہر کو چھونے والے ہاتھ حضرت سیِّدُنا عبد الرحمن بن عوف رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ کی والدہ ماجدہ حضرت سیدتنا شفا رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہَا کے تھے۔ چنانچہ آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہَا   فرماتی ہیں : ’’شہنشاہِ مدینہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی ولادتِ با سعادت ہوئی تو آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم میرے ہاتھوں پر جلوہ افروز ہوئے۔‘‘(۱)
سُبْحَانَ اللہ عَزَّ وَجَلَّ ! حضرت سیدتنا شفا رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہَا کی قسمت پر قربان! آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہَا نے حضور نبی ٔپاک، صاحبِ لَوْلاک صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے دنیا میں تشریف لاتے ہی جو خدمت کی سعادت حاصل کی تھی خدائے اَحْکَمُ الْحَاکِمِیْننے اس کے طفیل بطورِانعام انہیں اور ان کی اولاد کو جہنم کی آگ سے براءت کاپروانہ عطافرما دیاکیونکہ جب حضرت سیِّدُنا انس رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ کے پاس موجود اس رومال پر دنیا کی آگ حرام ہو سکتی ہے (۲)جسے 
مـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــدینـــہ
(۱)…الشفاء  ،فصل فی ماظھرمن الایات عند مولدہ ،ج ۱ ،۳۶۶
(۲)…شواھد النبوۃ، رکن خامس، ص۱۸۱