ایک نہایت ہی سخت لہجے میں بات کرنے والا تھا،کہنے لگے: ’’چلیں ہمارے ساتھ تاکہ ہم آپ کا فیصلہ بارگاہِ رَبُّ العِزَّت سے معلوم کریں کہ آپ خوش بخت ہیں یا نہیں ؟۔‘‘ پھردونوں مجھے لے کر چل دئیے،راستے میں ایک تیسرا فرشتہ ملا اور اُس نے اِن دونوں سے پوچھا: ’’انہیں کہاں لے جا رہے ہو؟‘‘ انہوں نے جواب دیا: ’’ہم انہیں اَلعَزِیز الۡاَمِین (یعنی اللہ عَزَّ وَجَلَّ کی بارگاہ) میں لے جا رہے ہیں۔‘‘تو اس فرشتے نے کہا: ’’ان کوواپس لے جاؤکیونکہ یہ تو ان لوگوں میں سے ہیں جن کے لئے ماں کے پیٹ میں ہی خوش بختی ومغفرت لکھ دی گئی تھی اور اللہ 1جب تک چاہے گا ان کی اولاد کو ان سے نفع پہنچائے گا۔‘‘ اس واقعے کے بعد حضرت سیِّدُنا عبدالرحمن بن عوف رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ ایک ماہ تک زندہ رہے،پھرآپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہکاانتقال ہو گیا۔(۱)
خوش بختی کا دوسرا سبب:
حضرت سیِّدُنا عبد الرحمن بن عوف رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ کی خوش بختی کا دوسرا سبب یہ ہے کہ آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ ایک ایسی بے مثال ماں کے لال ہیں جس کی خوش بختی پردونوں جہاں رشک کرتے ہیں کیونکہ جب پیکرِ حُسن و جمال، صاحب جُودو
مـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــدینـــہ
(۱)…المصنف لعبد الرزاق، باب القدر، الحدیث: ۲۰۲۳۴، ج۱۰، ص۱۴۶
دلائل النبوۃ للبیھقی، باب ما قیل لعبد الرحمن بن عوف فی غشیتہ، ج۷، ص۴۳