طرف رخ کرنے کے کئی اسباب ہوتے ہیں ، ان میں سے ایک اہم سبب بندے یا اس کے والدین کا کوئی نیک عمل ہوتا ہے۔ جیسا کہ جب حضرت خضر عَلَیْہِ السَّلَام نے دو یتیم بچوں کے گھر کی گرتی ہوئی دیوار کو درست فرمایا تھا اس کا سبب نہ تو وہ بچے تھے اور نہ ہی ان کی بستی والے بلکہ ان کے اجداد میں سے ایک شخص اللہ عَزَّ وَجَلَّ کا نیک بندہ تھا۔ چنانچہ فرمانِ باری تعالیٰ ہے:
وَکَانَ اَبُوۡہُمَا صٰلِحًا ۚ (پ۱۶، الکھف:۸۲)
ترجمۂ کنز الایمان: اوران کا باپ نیک آدمی تھا۔
صدر الافاضل حضرتِ علامہ مولاناسید محمد نعیم الدین مراد آبادی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْہَادِی ’’خزائن العرفان‘‘ میں اس نیک آدمی کے متعلق فرماتے ہیں : ’’اس کا نام کَاشِحْ تھا اور یہ شخص پرہیزگار تھا ۔ حضرت محمد بن منکدررَحِمَہُ اللہ نے فرمایا اللہتَعَالٰی بندے کی نیکی سے اس کی اولاد کو اوراس کی اولاد کی اولاد کو اور اس کے کنبہ والوں کو اور اس کے محلہ داروں کو اپنی حفاظت میں رکھتا ہے۔ ‘‘
دعوتِ اسلامی کے اشاعتی ادارے مکتبۃُ المدینہ کی مطبوعہ 853 صَفحات پر مشتمل کتاب ،’’ جہنم میں لے جانے والے اعمال‘‘ جلد اوّل صَفْحَہ 65 پر ہے کہ ان یتیم بچوں کا وہ نیک باپ ان کی ماں کا ساتواں دادا تھا۔(۱)
مـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــدینـــہ
(۱)…جھنم میں لے جانے والے اعمال، ج۱، ص۶۵