حیاتِ مبارکہ کی چند جھلکیاں :
حضرت سیِّدُنا ابونعیم رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ (مُتَوَفّٰی ۴۳۰ ھ) ’’حِلْیَۃُ الْاَوْلیَاء‘‘ میں حضرت سیِّدُنا عبد الرحمن بن عوف رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ کی مبارک حیات کو کچھ یوں بیان کرتے ہیں : ٭… حضرت سیِّدُنا عبدالرحمن بن عوف رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ فراخ دستی ومالداری میں سادہ زندگی بسر کرتے ٭… اپنامال، مال ودولت عطا کرنے والے ربِّ منّان عَزَّ وَجَلَّ کی راہ میں خرچ کر دیتے ٭…مال کی وجہ سے آنے والی آزمائش وسر کشی سے اللہ عَزَّ وَجَلَّ کی پنا ہ طلب کرتے٭… خوشی ہویاغمی ہرحال میں اللہ عَزَّ وَجَلَّ کی بارگاہ سے ہی لو لگائے رکھتے٭… دوست احباب کی جدائی کا خوف رکھتے٭…قلب ونگاہ کے ذریعے عبرت حاصل کرتے رہتے ٭… آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ کے پاس مال بہت زیادہ تھا غریبوں ، مسکینوں پر احسان فرماتے انہیں خوداپنے ہاتھوں سے عطیات دیتے ٭… فقیروں اور ناداروں پر خرچ کرنے میں مالداروں کے لئے ایک نمونہ کی حیثیت رکھتے تھے۔(۱)
خوش بختیوں کے اسباب:
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!خوش بختیوں اور کرم نوازیوں کے کسی کی
مـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــدینـــہ
(۱)…حلیۃ الاولیاء، الرقم ۹ عبد الرحمن بن عوف، ج۱، ص۱۴۱،ملتقطاً