اقدس کے حفظ آداب اور باہم تمیز کے لئے عرف جدا مقرر کئے۔ (۱)
دعوتِ اسلامی کے اشاعتی ادارے مکتبۃُ المدینہ کے مطبوعہ 32 صفحات پر مشتمل رسالے ”عقیقہ کے بارے میں سوال جواب“ صَفْحَہ 19 پر نامِ مُحَمَّد رکھنے کے فضائل ذکر کرنے کے بعد عاشقِ اعلیٰ حضرت، شیخِ طریقت، امیرِ اہلسنّت، بانیٔ دعوتِ اسلامی حضرت علامہ مولانا ابو بلال محمد الیاس عطّار قادری رضوی ضیائی دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ فرماتے ہیں : آج کل مَعَاذَ اللہ نام بگاڑنے کی وَبا عام ہے حالانکہ ایسا کرنا گناہ ہے اور مُحَمَّد نام کا بگاڑنا تو بہت ہی سخت تکلیف دِہ ہے۔ لہٰذا عقیقہ میں نامِ مُحَمَّد یا اَحْمَد رکھ لیجئے اور پکارنے کے لیے مثلاً بلال رضا، ہِلال رضا، جمال رضا، کمال رضا، عُبید رضا، جنید رضا، اُسید رضا، زید رضا وغیرہ رکھ لیا جائے۔ اسی طرح بچیوں کے نام بھی صحابیات و ولیات کے ناموں پر رکھنا مناسب ہے جیسا کہ سکینہ، زرینہ، جمیلہ، فاطمہ، زینب، میمونہ، مریم وغیرہ۔ (۲)
حسب و نسب:
آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ کا پورا نام عبد الرحمن بن عوف بن عبد عوف بن عبد بن حارث بن زهرہ بن كلاب بن مرہ قرشي زهري اور کنیت ابومحمدہے۔ قریش کے
مـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــدینـــہ
(۱)…فتاویٰ رضویہ، ج۲۴، ص۶۸۹
(۲)…عقیقے کے بارے میں سوال جواب، ص۱۹