سرورِ عالم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے (بَرَّہ سے) بدل کر جُویریہ رکھ دیا۔(۱)
(۳)… رسول ﷲ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم برے نام کو (اچھے نام سے) بدل دیتے تھے۔(۲)
روزِقیامت نام سے پکاراجائے گا:
والدین کو چاہیے کہ بچے کا اچھا نام رکھیں کہ یہ ان کی طرف سے اپنے بچے کے لئے سب سے پہلا اورایسا بنیادی تحفہ ہے جوعمر بھراس کی پہچان بنارہے گایہاں تک کہ جب حشر بپا ہو گا تو مالکِ کائنات 1 کی بارگاہ میں اسے اسی نام سے پکارا جائے گا جیسا کہ حضرت سیِّدُنا ابودرداء رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ سے مروی ہے کہ حضورِ پاک،صاحبِ لَولاک،سیّاحِ افلاک صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے ارشاد فرمایا :’’قیامت کے دن تم اپنے اور اپنے باپوں کے ناموں سے پکارے جاؤ گے لہٰذا اپنے اچھے نام رکھا کرو۔‘‘(۳)
اس حدیثِ پاک میں اُن لوگوں کے لیے بہت اہم مدنی پھول ہے جو عموماً شرعی مسائل سے ناواقف ہونے کی وجہ سے بچوں کے ایسے نام رکھ دیتے ہیں جن
مـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــدینـــہ
(۱)…صحیح مسلم، کتاب الآداب، باب استحباب تغییر الاسم القبیح، الحدیث: ۲۱۴۰، ص۱۱۸۲
(۲)…سنن الترمذی، کتاب الادب،باب ماجاء في تغییر الاسماء، الحدیث: ۲۸۴۸، ج۴، ص۳۸۲
(۳)…سنن ابی داود ،کتاب الادب باب فی تغییر الاسماء ،الحدیث :۴۹۴۸،ج۴،ص۳۷۴