اُرْسِلْتَ تَدْعُوْ اِلٰی یَقِیْنٍ … تُرْشِدُ لِلْحَقِّ وَالْفَلَاحِ
ترجمہ: آپ کو بھیجا گیا ہے تا کہ آپ لوگوں کو منزلِ یقین کی طرف بلائیں اور انہیں حق و فلاح کی راہ دکھائیں۔
اَشْھَدُ بِاللہِ رَبِّ مُوْسٰی … اِنَّكَ اُرْسِلْتَ بِالْبِطَاحِ
ترجمہ: اس ربّ ذو الجلال کی قسم! جو سیِّدُنا موسیٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کا ربّ ہے بے شک آپ وادیٔ بطحا میں جلوہ افروز ہو چکے ہیں۔
فَکُنْ شَفِیْعِیْ اِلٰی مَلِیْکٍ …یَدْعُو الْبَرَایَا اِلَی الْفَلَاحِ
ترجمہ: اے شفیع دو جہاں ! اس ربّ کائنات کی بارگاہِ ناز میں میری شفاعت کیجئے جو لوگوں کو فلاح و کامرانی کی طرف بلاتا ہے۔
میں نے یہ اشعار یاد کرلیے، پھر اپنے کاروباری معاملات کو جلد از جلد پورا کر کے واپس مکۂ مکرمہ لوٹ آیا اور حضرت سیِّدُنا ابو بکر صدیق رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے ملاقات کر کے انہیں سارے واقعے سے آگاہ کیا تو انہوں نے بتایا کہ یہ مبعوث ہونے والے نبی حضرت سیِّدُنا عبداللہرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ کے فرزند ارجمند ہیں، اللہ عَزَّ وَجَلَّ نے انہیں ساری مخلوق کا رسول بنا کر بھیجا ہے۔ جاؤ! ان کی بارگاہ میں حاضری کا شرف حاصل کرو۔ چنانچہ میں بارگاہِ نبوت میں حاضری کے لئے چل پڑا،اس وقت سلطانِ بَحرو بَر صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم اُمّ المومنین