Brailvi Books

حیرت انگیزگلوکار
8 - 32
 حصار میری زندگی بسر ہورہی تھی، نہ بڑوں کا ادب تھا اور نہ چھوٹوں پر شفقت۔ ہر ایک سے بدتمیزی کرنا میری عادت بن چکی تھی، خصوصاً والدین کے سامنے زبان چلاکر اپنے آپ کو جہنم کا ایندھن بناتا اوراللّٰہ عَزَّوَجَلَّکی ناراضی کا حقدار بنتا، اگریہ کبھی کسی کام کا حکم دیتے تو میں سنی ان سنی کردیتا۔ نیز نرمی اور شفقت سے بھی محروم تھا گھر میں چھوٹے بہن بھائیوں پرسختی کرتا، جھاڑتا اور ہروقت ان پر حکم چلاتا، افسوس میں اچھی افکار اور گفتار سے عاری وخالی تھا، نفس وشیطان کے ہاتھوں کھلونا بن چکا تھا یہی وجہ تھی میں نیکیوں سے دور اور گناہوں کے نشے میں مخمور رہتا۔ میری ان ہی خرافات کی وجہ سے گھروالے بھی بیزار تھے، بارہا مجھے سمجھاتے مگر میں کوئی دھیان نہ دیتا اور اپنی روش پر قائم رہتا، میری بداعمالیوں کا سلسلہ کچھ یوں موقوف ہوا کہ ایک دن میرے پاس مبلغِ دعوت اسلامی تشریف لائے، انہوں نے سلام کیا اور محبت بھرے انداز میں دعوتِ اسلامی کے تحت ہونے والے اجتماعی اعتکاف کی دعوت پیش کی، ان اسلامی بھائی کے جملوں میں نجانے ایسی کیا تاثیر تھی کہ میں انکار نہ کرسکا اور میں نے ہامی بھرلی، یوں میں اجتماعی اعتکاف کی برکات سے اپنا خالی دامن بھرنے اور علم وعمل سے بہرہ ور ہونے کے لیے اجتماعی اعتکاف میں بیٹھ گیا، نمازوں کے پابند اسلامی بھائیوں کے قرب میں کیا آیا میرے دل میں نمازوں کی ادائیگی کا شوق پیدا ہوگیا، وقتاً فوقتاًاللّٰہ عَزَّ وَجَلَّکی