گزرنے لگے۔ پتا بھی نہ چلا کہ دیکھتے ہی دیکھتے عشرہ جہنم سے آزادی رخصت ہوگیا اور میں اعتکاف کے بعد گھر آگیا، اور جامعۃ المدینہ میں داخلہ لے کر حصولِ علم دین کے لیے کوشاں ہوگیا۔ سبزسبزعمامہ شریف سجالیا اور سنّتوں کے عامل طلبہ اور اساتذہ کی صحبت سے فیض یاب ہونے لگا۔
اللّٰہ عَزَّوَجَلَّ کی امیرِاہلسنّت پَر رَحمت ہو اور ان کے صد قے ہماری بے حسا ب مغفِرت ہو
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
{3} مقصدِ حیات سے آشنائی کیسے ہوئی ؟
مرکزالاولیاء(لاہور)کے علاقہ شفیق آباد کے رہائشی اسلامی بھائی کے بیان کاخلاصہ ہے کہ تبلیغِ قرآن وسنّت کی عالمگیرغیرسیاسی تحریک دعوت ِاسلامی کے مشکبار مدنی ماحول سے وابستہ ہونے سے پہلے میں دنیاوی رنگینیوں میں شاغل اور فکرِ آخرت سے غافل زندگی بسرکر رہاتھا۔ فضول کاموں میں وقت برباد کرنے،داڑھی منڈوانے میں مبتلا تھا۔ الغرض میں مقصدِ حیات سے نابلد اپنی زندگی کے انمول ہیرے ضائع کررہا تھا، مجھے مقصدِ حیات سے آشنائی کچھ یوں ہوئی ۔ خوش قسمتی سے رمضان المبارک کے رحمتوں اور برکتوں والے مہینے میں دعوتِ اسلامی کے تحت اجتماعی اعتکاف میں معتکف ہوگیا۔ زندگی میں پہلی بار سنّتوں کے آئینہ دار، حبِ خدا اور عشقِ مصطفٰے سے سرشار اسلامی بھائیوں کا قُرب