کے رمضان المبارک کی آمد آمد تھی، مسلمان برکات رمضان لوٹنے کے جذبے سے لبریز تھے، اسی دوران ایک دن میرے کزن میرے پاس تشریف لائے اور میٹھے انداز میں سلام کیا اور درس نظامی(عالم کورس)کرنے کی بھرپور ترغیب دلائی، علمِ دین کے فضائل سن کر میرادل علمِ دین کے انمول موتی چننے کے لیے آمادہ ہوگیااور میں جامعۃ المدینہ میں داخلہ لینے کے لیے تیار ہوگیا، مزید ان کی انفرادی کوشش کی برکت سے دعوتِ اسلامی کے تحت ہونے والے اجتماعی اعتکاف میں بیٹھ گیا، سنّتوں بھرے تربیتی اعتکاف میں بہت لطف آیا، یہاں آکر پتا چلا کہ ایک مسلمان کا اخلاق کیسا ہونا چاہئیے؟اسلامی بھائیوں کی گفتگو کا انداز بہت پیارا تھا ، زندگی میں پہلی بار سنّتوں کے آئینہ دار اور نیکی کی دعوت کے جذبے سے سرشار عاشقانِ رسول دیکھے تو بہت اچھا لگا اور یہ خیال ذہن میں گردش کرنے لگا کہ جب اسلامی بھائیوں کے اخلاق وکردار اس قدر پیارے ہیں تو وہ جن کی تربیت کا یہ فیضان ہے ان کے اخلاق وکردار کا کیا عالم ہوگا؟بس دل میں بانیِ دعوت اسلامی، شیخِ طریقت، امیرِاہلسنّت دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہکی محبت گھر کرگئی، میں ان کی زیارت کا مشتاق ہوگیااوران کے دامن سے وابستہ ہونے کا ارادہ کرلیا۔ مزید وہاں ہونے والے سنّتوں بھرے بیانات، دعا اور مناجات سن کر حصولِ علمِ دین کے جزبے کو مدینے کے بارہ چاند لگ گئے، یہاں شب وروز بڑے ہی سہانے