اپنے تمام گناہوں سے توبہ کی اور سنّت سے مزیّن ہونے کا فیصلہ کرلیا۔ شفاعتِ رسول کا حقدار بننے کے لیے دورانِ اعتکاف ہی چہرہ داڑھی شریف سے اور سر عمامے کے تاج سے سجالیا۔ مدنی لباس زیب تن کرلیا اور میں دعوتِ اسلامی کا ہوکر رہ گیا ۔ اللّٰہ عَزَّوَجَلَّسے دعا ہے کہ مرتے دم تک دعوتِ اسلامی کے مدنی ماحول میں استقامت عطافرمائے۔
آمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم
اللّٰہ عَزَّوَجَلَّ کی امیرِاہلسنّت پَر رَحمت ہو اور ان کے صد قے ہماری بے حسا ب مغفِرت ہو
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
{8}گانو ں کا شیدائی
ایک اسلامی بھائی اپنا ماضی کچھ یوں بیان کرتے ہیں کہ دعوتِ اسلامی کے میٹھے میٹھے مدنی ماحول میں آنے سے پہلے میں اپنا وقت فضولیات ولغویات اور طرح طرح برائیوں میں منہمک ر ہ کر برباد کررہا تھا۔ فلمیں ڈرامے دیکھنے کا شوقین تھا مزید گانوں کا تو ایسا بھوت سر پر سوارتھا کہ 250 سے زائد گانے مجھے زبانی یاد تھے۔ جنہیں میں گنگناتا رہتا تھا، چونکہ میری آواز سریلی تھی اور ایک مشہور سنگر سے ملتی جلتی تھی، جب لوگ میری آواز میں گانے سنتے تومجھے داد دیے بغیر نہ رہ پاتے، بار بار مجھ سے مختلف گانے سنانے کی فرمائشیں کرتے، یوں میں