آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ نے قوت حافظہ اور خداداد صلاحیت کی بدولت جو خدمت ِ دین سرانجام دی ہے اس کی وجہ سے آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ نے ”عالمِ مدینہ“ کے عظیم الشان لقب سے شہرت پائی بلکہ یہ لقب آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ کوبارگا ہِ رسالت سے عطا ہوا جیساکہ ترمذی شریف کی روایت میں ہے کہ نبی کریم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے ارشاد فرمایا:”عنقریب لوگ طلب ِعلم کی خاطر(کثرت سفر کی وجہ سےاپنے) اونٹو ں کے کلیجے پگھلا دیں گے لیکن پھر بھی عالمِ مدینہ سے بڑھ کر کوئی عالم نہیں پائیں گے ۔“مشہور محدِّث حضرت سیّدنا سفیان بن عُیَیْنَہ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ فرماتے ہیں :”اس روایت میں عالم مدینہ کا مصداق حضرت سیّدنا امام مالک رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ ہیں۔“(1)
باب۱:حافظے کی اہمیت
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!دنیو ی کامیابی کے حصول کا معاملہ ہو یا اُخروی نجات مطلوب ہودونوں ہی کے لئے اچھی یادداشت کا ہونا بہت ضروری ہے۔کیوں کہ دینی ودنیوی معاملےکی اہمیت و افادیت ، فوائد و ثمرات اور نقصانات پر مشتمل اہم ترین معلومات ہمارے ذہن میں جتنی زیادہ پختہ ہو گی مقصد پانے کی
مـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــدینـــہ
… ترمذی،کتاب العلم،باب ماجاء فی عالم المدینہ، ۴/۳۱۱، حدیث:۲۶۸۹