ہوئی اور حَالَتِ کفر میں مر گیا تو آخِرَت میں ہمیشہ کے لئے جہنّم ( Hell) میں رہنا پڑے گا اور اس کے انتہائی دردناک ( Painful) عذابات سہنے ہوں گے ۔
٭فَرْض و واجِب اور دیگر عِبادات کو شَرْعِی طریقے کے مُطابِق ادا کرنا ضَروری ہے ، اس لئے اس کی مَعْلُومَات ہونا بھی ضَروری ہے ۔ اب جسے عِبادات کے شَرْعِی طریقے اوراس سے مُتَعَلِّق دیگر ضَروری چیزوں کی مَعْلُومَات نہیں ہوتیں اور نہ وہ کسی عالِم سے مَعْلُومَات حاصِل کرتا ہے تو مَشَقَّت اٹھانے کے سوا اسے کچھ حاصِل نہیں ہوتا۔ جیسے نَماز کے دُرُسْت اور قابلِ قبول ہونے کیلئے طَہَارَت ایک بُنْیَادِی شَرْط ہے اور جس کی طَہَارَت دُرُسْت نہ ہو تووہ اگرچہ برسوں تک نَمازِ تَـھَجُّد پڑھتا رہے ، پابندی کے ساتھ پانچوں نَمازیں باجَمَاعَت ادا کرتا رہے اور ساری ساری رات نَوَافِل پڑھنے میں مَصْرُوف رہے ، اس کی یہ تمام عِبادات رائیگاں( بیکار) جائیں گی اور وہ ان کے ثواب سے مَحْرُوم رہے گا۔
٭صرف عبادات ہی نہیں بلکہ کاروباری( Business) ، مُعَاشَرْتی( Community) اور اِزْدِوَاجی زِنْدَگی ( Married Life) کے بَہُت سے مُعَامَلات ایسے ہیں جن کیلئے شَریعَت نے کچھ اُصُول اور قوانین مُقَرَّر کئے ہیں اور انہی اُصُولوں پر اُن مُعَامَلات کے حَلال یا حَرام ہونے کی بُنْیَاد ہے اور جسے ان اُصُول و قوانین کی مَعْلُومَات نہ ہوں اور نہ ہی وہ کسی سے ان کے بارے میں مَعْلُومَات حاصِل کرے تو حَلال کے بجائے حَرام میں مُبْتَلا ہونے کا اِمکان ( Chance) زِیادَہ ہے اور حَرام میں مُبْتَلا ہونا خود کو اللہ پاک کے عذاب کا حقدار ٹھہرانا ہے ۔