پہلے اسے پڑھ لیجئے
تمام خوبیاں اس ذات کے لئے جس نے اپنی عبادت کے واسطے جن و انس کی تخلیق فرمائی اور ا نہیں مختلف آسائشیں مہیا کرنے کے علاوہ ان پرلاتعداد انعامات فرمائے۔ یقینا اس کی ہر نعمت بجائے خود نہایت اہَمِّیت کی حامل ہے مگر بنظرِ غائِر دیکھا جائے تو اس بات میں شک و شبہے کی گنجائش نہ ہوگی کہ ہمارے درمیان رَحْمَۃٌ لِّلْعَالمین صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمکی بعثت اللّٰہ عَزَّوَجَلَّ کی ہر نعمت پر فوقیت رکھتی ہے کیونکہ اللّٰہ عَزَّوَجَلَّنے اپنی کسی نعمت کا خُصُوصِیّت کے ساتھ تذکرہ کرکے اس پر احسان نہ جتلایامگر حضور صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمکی بعثت کو بَصَرَاحت احسان سے تعبیرکرتے ہوئے فرمایا: ’’بے شک اللّٰہ کا بڑا احسان ہوا مسلمانوں پر کہ ان میں ا نہیں میں سے ایک رسول بھیجا۔‘‘
احساناتِ الٰہیہ کا تقاضا ہے کہ ہر حال میں اللّٰہ عَزَّوَجَلَّ کے اَحْکام کی تعمیل کی جائے۔ یوں تو اس نے ہمیں کثیر اَحْکامات کا مُکَلَّفکیا ہے مگر ان میں سے سرکار صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم پر دُرُود و سلام پڑھنے والا حُکْم نہایت ہی عظیم ہے کیونکہ اس کا حُکْم دینے سے پہلے اللّٰہ عَزَّوَجَلَّ نے اپنے اور اپنے معصوم فِرِشْتوں کے دُرود بھیجنے کا تَذْکِرَہ کرتے ہوئے ارشادفرمایا: ترجمۂکنز الایمان : ’’ بیشک اللّٰہ اور اس کے فرشتے دُرُود بھیجتے ہیں اس غیب بتانے والے (نبی) پر۔‘‘ (پ۲۲،الاحزاب:۵۶) اس کے بعد اس عظیم کام کا ہمیں بھی حکم دیا،بہت سی احادیثِ کریمہ بھی دُرودِ پاک کی ترغیب و فضیلت سے مالا مال ہیں ۔
معلوم ہوا کہ دُرُود و سلام پڑھنا اللّٰہ عَزَّوَجَلَّاور اس کے پیارے حبیب صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمکی رضاکا باعث ہے۔ غور کریں کہ ایک طرف تو جس مدنی آقا صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمکے ہم پر بے شُمار احسانات ہیں اور دوسری طرف ہر خاص