ہمارے فِرِشتے بھی کرتے ہیں اور اِیمان والو ! تُم بھی کیا کرو، صرف دُرُودشریف کیلئے ہی ایسا فرمایا گیا ہے ۔ اس کی وجہ بالکل ظاہر ہے، کیونکہ کوئی کام بھی ایسا نہیں جو خُدا عَزَّوَجَلَّ کا بھی ہو اور بندے کا بھی۔ یقینا اللّٰہ تَبَارَکَ وَتَعَالٰی کے کام ہم نہیں کرسکتے اور ہمارے کاموں سے اللّٰہ عَزَّوَجَلَّ بُلَند و بالا ہے۔‘‘
اگر کوئی کام ایسا ہے جو اللّٰہ عَزَّوَجَلَّ کا بھی ہو، مَلائکہ بھی کرتے ہوں اور مسلمانوں کو بھی اُس کا حُکم دیا گیا ہوتو وہ صِرف اورصرف آقائے دوجَہان صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم پردُرُود بھیجنا ہے۔ جس طرح ہِلالِ عید پر سب کی نظریں جمع ہوجاتی ہیں اِسی طرح مَدینہ کے چاند پر ساری مَخلُوق کی اور خُودخالقکی بھی نظر ہے۔ (شانِ حبیب الرحمن، ص۱۸۳ ملخصاً)
برادرِاعلی حضرت، شہنشاہِ سُخَن ، حضرت مَولانا حسن رضا خان عَلَیْہ رَحْمۃُ الرَّحمٰن اپنے نعتیہ دِیوان ’’ذَوقِ نعت‘‘میں کیا خُوب اِرشاد فرماتے ہیں :
جِنکے ہاتھوں کے بنائے ہوئے ہیں حسُن و جَمال
اے حَسِیں ! تیری اَدا اُس کو پسند آئی ہے (ذوقِ نعت، ص۱۷۵)
ایسا تجھے خالِق نے طَرَح دار بنایا
یُوسُف کو تِرا طالِبِ دِیدار بنایا (ذوقِ نعت،ص ۳۲)
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد