عَزَّوَجَلَّتیری مَغْفِرت فرمائے اوراللّٰہ عَزَّوَجَلَّ اور اس کے فِرِشتے ان کے جواب میں آمین کہتے ہیں۔‘‘ (کنزالعمال ،کتاب الاذکار،الباب السابع فی القرآن وفضائلہ،۱/۱۷،الجزء الثانی،حدیث: ۳۰۲۴)
حضرتِ سیِّدُناعلّامہ جلالُ الدِّین سُیُوطِی شافِعی عَلَیْہ رَحْمۃُ اللّٰہِ الْقَوِی ’’تفسیر دُرِّ مَنثور ‘‘ میں اِبنِ نَجَّار اور اِبنِ مَرْدَوَیْہ کے حوالے سے بیان کردَہ رِوایت میں مزید اِضافہ نقل فرماتے ہیں : ’’وَلَا اُذْکَرُ عِنْدَ عَبْدٍ مُسْلِمٍ فَلاَ یُصَلِّیْ عَلَیَّ اِلَّااور جس مسلمان کے سامنے میرا ذِکر کیا جائے اور وہ مجھ پر دُرُود نہ بھیجے قَالَ ذٰلِکَ الْمَلَکَانِ: لَا غَفَرَ اللّٰہُ لَکَ ، وَقَالَ اللّٰہُ وَمَلَائِکَتُہٗ لِذَیْنِکَ الْمَلَکَیْنِ: اٰمِیْنتو وہ دونوں فِرِشتے کہتے ہیں :اللّٰہ عَزَّوَجَلَّتیری مَغْفِرت نہ فرمائے اور اللّٰہ عَزَّوَجَلَّ اور اس کے فِرِشتے ان کے جواب میں ’’آمین‘‘ فرماتے ہیں۔‘‘(درمنثور،پ۲۲،الاحزاب،تحت الآیہ۵۶، ۶ / ۶۵۲ )
مُفَسّرِشہیرحکیمُ الْاُمَّت حضرتِ مُفْتی احمد یار خان عَلَیْہ رَحْمۃُ الْحنَّان فرماتے ہیں:’’ مذکورہ آیتِ کریمہ (یعنی آیتِ دُرُود) سرکارِ مدینہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمکی صَرِیح نعت ہے۔ اِس میں اِیمان والوں کو پیارے مصطفیٰ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمپر دُرُود و سلام بھیجنے کا حُکم دیا گیا ہے۔ لُطف کی بات یہ ہے کہ اللّٰہ عَزَّوَجَلَّ نے قرآنِ کریم میں کافی اَحکامات صادِر فرمائے مثلاً نَماز، روزہ، حج ، وغیرہ وغیرہ مگر کسی جگہ یہ اِرشاد نہیں فرمایا کہ یہ کام ہم بھی کرتے ہیں،