اِس آیتِ مُبارکہ کے نازِل ہونے کے بعدمحبوبِ ربِّ ذُوالجَلال،شَہنشاہِ خوش خِصال صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وسلَّم کا چہرۂ اَنورخُوشی سے نُور کی کِرنیں لُٹانے لگا اور فرمایا: ’’مجھے مُبارکباد پیش کرو کیونکہ مجھے وہ آیتِ مُبارکہ عطا کی گئی ہے جو مجھے ’’دُنْیاوَما فِیْہا‘‘ (یعنی دنیا اور جو کچھ اس میں ہے اس)سے زِیادہ مَحبوب ہے۔‘‘(روحُ البیان، پ۲۲،الاحزاب،تحت الآیۃ ۵۶،۷ /۲۲۳)
پوشِیدہ عِلْم
ایک مرتبہ صَحابۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَاننے عرض کی :’’ یارسُولَ اللّٰہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم! آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمکی کیا رائے ہے اس فرمانِ باری عَزَّوَجَلَّ کے بارے میں ’’ اِنَّ اللہَ وَمَلٰٓئِکَتَہٗ یُصَلُّوۡنَ عَلَی النَّبِیِّ ؕ ‘‘
نبیِّ اَکرَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمنے فرمایا :’’اِنَّ ہٰذَا لَمِنَ الْمَکْتُوْمِ، لَوْلَااَنَّکُمْ سَاَلْتُمُوْنِیْ عَنْہُ مَا اَخْبَرْتُکُمْ بِہٖیعنی بے شک یہ پوشیدہ عِلْم سے متعلق بات ہے اگر تم لوگ مجھ سے اِس بارے میں سُوال نہ کرتے تو میں تُمہیں کُچھ نہ بتاتا۔‘‘اِنَّ اللّٰہَ عَزَّوَجَلَّ وَکَّلَ بِیْ مَلَکَیْنِ لَا اُذْکَرُ عِنْدَ عَبْدٍ مُسْلِمٍ فَیُصَلِّیْ عَلَیَّ اِلَّا، بے شک اللّٰہ عَزَّوَجَلَّنے میرے لیے دو فِرِشتے مُقرَّر فرمادیئے ہیں ، جس مُسلمان کے سامنے میرا ذِکر کیا جائے اور وہ مجھ پر دُرُود بھیجے ، قَالَ ذَاناکَ الْمَلَکَانِ :غَفَرَ اللّٰہُ لَکَ وَقَالَ اللّٰہُ وَمَلَائِکَتُہٗ جَوَابًا لِذَیْنِکَ الْمَلَکَیْنِ:آمِیْن،تو وہ دونوں فِرِشتے کہتے ہیں : ’’اللّٰہ