’’قِیامت کے دن حضرت سَیِّدُناآدم صَفِیُّ اللّٰہعَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلامعرش کے قریب وسیع میدان میں ٹھہرے ہوئے ہوں گے، آپ پر دو سبز کپڑے ہوں گے ، اپنی اولاد میں سے ہراُس شخض کو دیکھ رہے ہوں گے جوجنَّت میں جارہا ہوگا اور اپنی اَولاد میں سے اُسے بھی دیکھ رہے ہوں گے جو دَوزَخ میں جارہا ہوگا۔ اسی اَثنا میں آدمعَلَیْہِ السَّلامسرکارِ دوعالم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے ایک اُمَّتِی کو دَوزَخ میں جاتا ہوا دیکھیں گے۔ سَیِّدُنا آدم عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلام پکاریں گے ،یا احمد ! یا احمد! حُضُورسراپا نور صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کہیں گے :’’لَبَّیْکاے ابُوالْبَشَر! ‘ ‘ حضرت سَیِّدُنا آدمعَلَیْہِ السَّلام کہیں گے: ’’آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کا یہ اُمَّتِی دَوزَخ میں جارہا ہے۔ ‘‘ یہ سن کر آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمبڑی چُسْتی کے ساتھ تیزتیز(قدموں سے )فِرِشتوں کے پیچھے چلیں گے اور کہیں گے: ’’اے میرے رَبّ کے فِرِشتو! ٹھہرو۔‘‘ وہ عرض کریں گے :’’ ہم مُقَرَّرکردہ فِرِشتے ہیں ، جس کام کا ہمیں اللّٰہ عَزَّوَجَلَّ نے حکم دیا ہے اس کی نافرمانی نہیں کرتے، ہم وہی کرتے ہیں جس کا ہمیں حکم ملا ہے۔‘‘ جب حُضُور صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم افسردہ ہوں گے تو اپنی داڑھی مُبارک کو بائیں ہاتھ سے پکڑیں گے اور عرش کی طرف ہاتھ سے اشارہ کرتے ہوئے کہیں گے:’’اے میرے پَرْوَردَگار عَزَّوَجَلَّ ! کیا تو نے مجھ سے وعدہ نہیں فرمایا ہے کہ تو مجھے میری اُ مَّت کے بارے میں رُسوا نہ فرمائے گا ۔ ‘‘عرش سے نِداآئے گی: ’’اے فِرِشتو! محمد صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ