فرمَانِ مُصطَفٰے صَلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم:اُس شخص کی ناک خاک آلود ہو جس کے پاس میرا ذِکر ہو ا وروہ مجھ پر دُرُود ِپاک نہ پڑھے۔ (ترمذی)
جو شریف چھان کر نہ پکایا جائے۔ اتنے میںامیرالمؤمنین کَرَّمَ اللہُ تَعَالٰی وَجھَہُ الْکَرِیم میری طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا، اے ابن غفلہ! آپ ا س کنیز سے کیا فرما رہے ہیں ؟ میں نے جو کچھ کہا تھا عرض کر دیا اور التجاء کی، یاامیرَالمؤمنین !آپ اپنی جان پر رحم فرمایئے اور اتنی مشقت نہ اٹھایئے۔ تو آپ کَرَّمَ اللہُ تَعَالٰی وَجھَہُ الْکَرِیم نے فرمایا، اے ابن غفلہ ! دو عالم کے مالک و مختار، مکی مدنی سرکار، محبوب پرورد گارعَزَّوَجَلَّ و صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیہ وَ اٰلہٖ وَ سَلَّم اور آپ کے اہل و عیال نے کبھی تین دن برابر گیہوں کی روٹی شکم سیر ہو کر نہیں کھائی اور نہ ہی کبھی آپصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیہ وَ اٰلہٖ وَ سَلَّم کے لئے آٹا چھان کر پکایا گیا۔ ایک دفعہ مدینۂ منورہ زادھااللہ شرفًاو تعظیماً میں بھوک نے بہت ستایا تو میں مزدوری کے لئے نکلا، دیکھا کہ ایک عورت مٹی کے ڈھیلوں کو جمع کر کے ان کو بھگونا چاہتی تھی میں نے اس سے فی ڈول ایک کھجور اجرت طے کی اور سولہ ڈول ڈال کر اس مٹی کو بھگودیا یہاں تک کہ میرے ہاتھوں میں چھالے پڑ گئے پھر وہ کھجوریں لے کر میں حضور اکرم، نور مُجَسَّم، شاہ بنی آدم،رسولِ مُحتَشَم،شافِعِ اُمَمصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیہ وَ اٰلہٖ وَ سَلَّم کے حضور حاضر ہوا اور سارا واقعہ بیان کیا تو آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیہ وَ اٰلہٖ وَ سَلَّم نے بھی ان میں سے کچھ کھجوریں تناول فرمائیں۔(تذکرۃ الخواص ،الباب الخامس،ص۱۱۲ ، فیضانِ سنّت، ۱/۳۶۹)
اللہ عَزَّوَجَلَّ کی ان پر رحمت ہو اور ان کے صدقے ہماری مغفرت ہو۔
صَلُّوْ ا عَلَی الْحَبِیْب ! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد