میں بتاسکے۔ جب بڑھئی (CARPENTER) ان کے پاس پہنچا تو اللہ تَعَالٰینے اُس کی زَبان بند کردی، اُس نے ہاتھ کے اِشارے سے سمجھانا چاہا تو فرعونیوں نے اُسے (پاگل سمجھ کر) مارا اور وہاں سے بھگادیا۔ جب وہ وا پَس اپنے گھر پہنچا تو اللہ تَعَالٰینے اُس کی زَبان کھول دی، وہ دوبارہ فرعونیوں کی طرف گیا تاکہ انہیں بتاسکے مگر پھر گونگا ہو گیا! ہاتھوں سے اِشارے کرنے کی وجہ سے اُنہوں نے ( پاگل سمجھتے ہوئے) اُسے دوبارہ مارا،جب وہ گھر لَوٹاتواُس کی زَبان پھر ٹھیک ہوگئی،جب وہ تیسری مرتبہ انہیں بتانے کے لیے پہنچا تو زَبان پھر بند ہوگئی اور اندھا ہو گیا،پٹائی کرکے پھر اُسے بھگا دیا گیا۔ اس پراُس نے