کی اَمّی جان علیہا رَحْمَۃُ الرَّحْمٰنکو جلدی میں کچھ سمجھ نہ آئی،گھبرا کر انہوں نے بچے کو کپڑے میں لپیٹ کر جلتے ہوئے تَندُورمیں ڈال دیا! فرعونیوں نے آ کر گھر کا کونا کونا چھان مارا مگر کوئی بچہ نظر نہ آیا، تَندُورکی طرف ان کا دھیان ہی نہ گیا،وا پَس چلے گئے۔ اور اَمّی جانعلیہا رَحْمَۃُ الرَّحْمٰنکی جان میں جان آئی، اتنے میں تَندُورسے آہِستہ آہِستہ رونے کی آواز آنے لگی، جاکر دیکھا تو اللہ تَعَالی نے بچے (یعنی حضرتِ سیِّدُنا موسیٰ عَلٰی نَبِیِّناوَعَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلام) پرآگ ٹھنڈی اورسلامَتی والی بنا دی تھی، چُنانچِہ اَمّی جانعلیہا رَحْمَۃُ الرَّحْمٰننے آپ عَلٰی نَبِیِّناوَعَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلام کو تَندُورسے صحیح سلامت باہر نکال لیا۔(تفسیرِ بَغَوی ج۳ص۳۷۳)